فاسق شخص کی امامت کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ ایک مسجد کے
امام صاحب جو کہ فحش فلمیں دیکھتے ہوئے پکڑے گئے ہیں اور غیر عورتوں کی تصاویر بھی
اس کی اپنی تصویر کے ساتھ منسلک پائی گئی ہیں، نیز مقتدیوں کو دیگر ایک چوری کے شواہد
بھی اس سے متعلق ملے ہیں، اس حالت میں امام صاحب کا مسجد میں امامت کروانا اور مصلیٰ
پر جمے رہنا فتنہ و فساد کے پھیلنے کا سخت اندیشہ ہے، اس معاملہ میں انتظامیہ مسجد
کو کیا کرنا چاہیے؟
الجواب بعون الوھّاب
بشرطِ صحت صورتِ مسؤلہ میں مذکور شخص شرعاً فاسق اور سخت گناہ
گار ہے، اس کو امام بنانا شرعاً ناجائز ہے، کیونکہ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے
اور امام بنانے میں اس کی تعظیم ہے جبکہ فاسق شرعاً واجب الاہانت ہے اس کی تعظیم جائز
نہیں ہے۔
وفی الشامیۃ تحت باب الامامۃ: واما الفاسق فقد عللوا کراھۃ تقدیمہ
بانہ لایھتم لامر دینہ و بان فی تقدیمہ للامامۃ تعظیمہ وقدوجب علیھم اھانتہ شرعا․ (جلد۱، ص۵۳۲، مصری)۔
لہٰذا انتظامیہ مسجد کو چاہیے کہ ایسے شخص کو فوراً منصب امامت
سے فارغ کر کے صالح کردار اور صحیح العقیدہ امام کا تقرر کریں، یہ شرعاً ان کی ذمہ
داری ہے۔
…………………… فقط واللّٰہ اعلم بالصواب و عندہ ام الکتاب
کتبہٗ العبد محمد اعظم ہاشمی غفرلہٗ الغنی
۱۹؍رجب المرجب ۱۴۳۷ھ
تصدیق
محقق العصر حضرت مولانا مفتی سیّد عبدالقدوس ترمذی صاحب مدظلہم
۔(صدر مفتی جامعہ حقانیہ ساہیوال ضلع سرگودھا)۔
الجواب صحیح
احقر عبدالقدوس ترمذی غفرلہٗ
جامعہ حقانیہ ساہیوال سرگودھا
۱۹؍رجب المرجب ۱۴۳۷ھ
No comments:
Post a Comment