انسان
روزِ قیامت اپنے باپ کے نام سے بلایا جائے گا
سوال:
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ قیامت کے دن آدمی کو باپ کے نام سے
بلایا جائے گا یا والدہ صاحبہ کے نام سے جبکہ مشہور یہی ہے کہ ماں کے نام سے بلایا
جائے گا حدیث شریف میں کیا ہے؟ وضاحت فرمائیں۔
الجواب
بعون الوھاب
محققین
اہلسنت و الجماعت کے نزدیک صحیح یہ ہے کہ آدمی کو باپ کے نام سے بلایا جائے گا
جیسا کہ سنن ابو داؤد شریف میں حدیث شریف ہے۔
(۱)حضرت
ابودرداء رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا
یقینا تم بلائے جاؤ گے قیامت کے دن اپنے ناموں اور اپنے باپوں کے ناموں کے ساتھ
لہٰذا تم اپنے نام اچھے رکھا کرو۔ عربی عبارت یہ ہے:
حدثنا
عمرو بن عون …… عن ابی الدرداء قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم انکم
تدعون یوم القیمٰۃ باسماء کم و اسماء اٰباء کم فاحسنوا اسماء کم․ (ج۲، ص۶۷۶،
باب فی تغییر الاسماء تحت کتاب الادب، مشکوٰۃ شریف، ص۴۰۸،
باب الاسامی)۔
(۲)اسی طرح امام
بخاری رحمۃ اﷲ علیہ نے بھی باب باندھا ہے ’’باب ما یدعیٰ
الناس باٰبائھم‘‘ کہ باب اس بارہ میں کہ لوگوں کو بلایا جائے گا ان کے
باپوں کے ساتھ، اس کی تائید میں حدیث ذکر کی ہے:
عن
ابن عمر عن النبی صلی
اللّٰہ علیہ وسلم قال ان الغادر یرفع لہ لواء یوم القیمٰۃ یقال ھٰذہ
غدرۃ فلان بن فلان․ (ج۲، ص۹۱۲،
کتاب الادب)۔
(۳) تفسیرمظہری سورۃ مؤمن آیت نمبر۳۲ ’’یٰقوم
انی اخاف علیکم یوم التناد‘‘ کے تحت حدیث شریف لائے ہیں جس میں نیک بخت
اور بدبخت آدمی کو اُس کے باپ کے نام کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے ، ملاحظہ ہو:
قال
القاضی تحت الاٰیۃ اخرج ابن عاصم فی السنہ عن ابن عمر قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اذا
کان یوم القیمٰۃ نادیٰ مناد …… اذاً ینادی بالسعادۃ و الشقاوۃ الاان فلان ابن فلان
سعد سعادۃً لا یشقیٰ بعدھا ابداً …… ․ (ج۸، ص۲۵۶)۔
(۴)تفسیر انوار
البیان میں حضرت مفتی محمد عاشق الٰہی مہاجر مدنی رحمۃ اﷲ علیہ رقم طراز ہیں: کہ
ماؤں کے نام سے بلایا جانا صحیح نہیں ہے کیونکہ احادیث صحیحہ سے یہ بات ثابت ہے کہ
باپوں کے نام سے بلائے جائیں گے۔ (ج۳، ص۳۹۲، سورۃ بنی اسرآئیل آیت نمبر۷۱)..... فقط واللّٰہ
یقول الحق وھو یھدی السبیل
کتبہٗ العبد محمد
اعظم ہاشمی غفرلہٗ
الغنی
۴؍شعبان المعظم ۱۴۳۷ھ
تصدیق
فقیہِ
وقت حضرت مولانا مفتی سیّد عبدالقدوس ترمذی صاحب مدظلہم
۔(صدر
مفتی جامعہ حقانیہ ساہیوال ضلع سرگودھا)۔
الجواب
صحیح
احقر
عبدالقدوس ترمذی غفرلہٗ
دارالافتاء
جامعہ حقانیہ ساہیوال سرگودھا
۲۸؍۹؍۱۴۳۷ھ
No comments:
Post a Comment