اوجھڑی کھانے کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ اوجھڑی
کھانا حلال ہے یا نہیں؟ کیونکہ بعض احباب اسے حرام کہتے ہیں۔ وضاحت فرمائیں۔
الجواب بعون الوھّاب
صورت مسؤلہ میں اوجھڑی کھانا شرعاً حلال ہے۔ چنانچہ علامہ
شامی حنفی رحمۃ اﷲ علیہ نے حلال جانور کے جو سات اجزاء حرام شمار کیے ہیں اُن میں
اوجھڑی شامل نہیں ہے، ملاحظہ ہوں: (۱)بوقت ذبح بہنے والا خون (۲)نر ٗکی شرم گاہ (۳)مادّہ کی شرم گاہ (۴)غدود (۵)مثانہ (۶)پِتّہ (۷)کپورے۔ و فی الشامیہ: ما
یحرم اکلہ من اجزاء الحیوان الماکول سبعۃ الدم المسفوح و الذکر و الانثیان و القبل
و الغدّۃ و المثانۃ و المرارۃ۔ (ج۵، ص۲۱۹، قبیل کتاب الاضحیہ)۔
علاوہ ازیں فقہ حنفی کے تمام معتبر فتاویٰ میں انہیں سات
چیزوں کا کھانا ناجائز قرار دیا گیا ہے، دیکھیے: فتاویٰ عالمگیریہ، ج۵، ص۳۹۰، البحر الرائق، ج۸، ص۴۸۵، بدائع الصنائع،ج۵، ص۶۱، کتاب الذبائح و الصیود۔
اسی طرح کتب احادیث میں بھی مذکورہ سات چیزوں کا کھانا منع
قرار دیا گیا ہے اوجھڑی شامل نہیں ہے، دیکھیے: مصنّف عبدالرزاق (ج۴، ص۵۳۵، باب ما یکرہ من
الشاۃ) ، سنن کبرٰی للبیھقی (ج۱۰، ص۷) ، کتاب الاٰثار للشیبانی (ص۱۷۹) ، مراسیل ابی داؤد (ص۱۹) ، الکامل لابن عدی (ج۵، ص۱۲)، الجامع الصغیر (رقم الحدیث ۷۱۶)، المعجم الاوسط للطبرانی (۹۴۷۶)۔
مزید تائید کے لیے چند حضرات کی رائے گرامی حسب ذیل ہے:
(۱)حکیم الامت مجدّدالملّت حضرت شاہ اشرف علی حنفی چشتی رحمۃ
اﷲ علیہ فرماتے ہیں اوجھڑی کی حلت اس لیے ہے کہ اس میں کوئی وجہ حرمت نہیں فقہاء
رحمہم اﷲ نے اعضاءِ حرام کو شمار کر دیا ہے یہ اُن کے علاوہ ہے۔ (امداد الفتاویٰ،
ج۴، ص۱۰۲)۔
(۲)مفتی عبدالرحیم لاجپوری چشتی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں حضرات
فقہاء کرام نے اوجھڑی کو بمنزلہ گوشت لکھا ہے …… اس لیے حلال ہے۔ (فتاویٰ رحیمیہ،
ج۱۰، ص۷۸، جدید)۔
(۳)علامہ غلام رسول سعیدی بریلوی (شیخ الحدیث جامعہ نعیمیہ کراچی نمبر۳۸) لکھتے ہیں: اوجھڑی
بلا کراہت حلال ہے۔ (نعمۃ الباری شرح بخاری، ج۱، ص۷۰۵، باب نمبر۶۹)۔
(۴)مفتی اقتدار نعیمی بریلوی لکھتے ہیں: اوجھڑی صاف کر کے کھانا جائز ہے۔ (فتاویٰ
نعیمیہ،ج۴، ص۱۴۸)۔
لہٰذا اوجھڑی کو حرام کہنے والے حضرات غلطی پر ہیں۔ اﷲ فہم
نصیب فرمائے۔……………… فقط واللّٰہ اعلم و علمہ
اتمّ و احکم
کتبہٗ العبد محمد اعظم ہاشمی غفرلہٗ الغنی
۱۴؍ربیع الاوّل ۱۴۳۳ھ
تصدیق
محقق العصر حضرت مولانا مفتی سیّد عبدالقدوس ترمذی صاحب
مدظلہم
صدر مفتی جامعہ حقانیہ ساہیوال ضلع سرگودھا
الجواب صحیح
احقر عبدالقدوس ترمذی غفرلہٗ
جامعہ حقانیہ ساہیوال سرگودھا
ربیع الاوّل ۱۴۳۳ھ
No comments:
Post a Comment