دفن کے
بعد قبر پر اذان کہنے کا شرعی حکم
سوال:
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ میت کو دفن کرنے کے بعد قبر پر اذان کہنا
قرآن و سنت یا بزرگانِ دین سے صحیح طور پر ثابت ہے یا نہیں؟ اور ایسا کرنے والے کو
ثواب ملے گا یا گناہ؟ وضاحت فرمائیں۔
الجواب
بعون الوھّاب
صورت
مسؤلہ میں بعد دفنِ میت قبر پر اذان کہنا قرآن و سنت سے قطعاً ثابت نہیں ہے اس سلسلہ
میں چند محققین بزرگانِ اہلسنت کے ارشادات ملاحظہ ہوں:
(۱)محقق حنفی علامہ شامی
رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں قبر پر اذان کہنے کا عمل خلافِ سنت اور بدعت ہے، چنانچہ فتاویٰ
شامی میں ہے: لا
یسنّ الاذان عن ادخال المیت فی قبرہ کما ھو المعتاد الاٰن و قد صرّح ابن حجر فی فتاواہ
بانّہ بدعۃ۔ (باب الجنائز، مطلب دفن المیت، ج۱،
ص۶۶۰، طبع کوئٹہ) (و فی الفتاویٰ الکبرٰی لابن
حجر مکی، ج۲، ص۱۷،
کتاب الجنائز، طبع مصر)۔
(۲)محقق حنفی شاہ محمد
اسحاق محدث دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں: قبر پر اذان پڑھنا مکروہ ہے کیونکہ یہ سنت
سے ثابت نہیں ہے۔ (مائتہ مسائل، ص۵۵)۔
(۳)محقق حنفی مفتی عزیز
الرحمن چشتی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں: قبر پر اذان کہنا خلافِ سنت اور بدعت ِسیّۂ ہے۔
(فتاویٰ دارالعلوم، ج۵، ص۲۳۲، جدید)۔
(۴)مفتیٔ اعظم ہند مفتی
کفایت اﷲ چشتی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں: قبر پر اذان پڑھنا بدعت ہے۔ (کفایت المفتی
جدید، ج۴، ص۶۵، کتاب
الجنائز فصل پنجم)۔
(۵)شیخ الاسلام علامہ
محمد تقی عثمانی چشتی فرماتے ہیں: قبر پر اذان پڑھنے کا چونکہ حضرات صحابہ کرام و تابعین
عظام سے کوئی ثبوت نہیں ہے لہٰذا یہ بدعت ہے۔ (فتاویٰ عثمانی، ج۱، ص۱۱۸)۔
(۶)محقق حنفی صاحب دُرَرِ
البحار فرماتے ہیں: بعد دفن میت قبر پر اذان پڑھنا ہندوستان کی بدعات میں سے ہے۔ (المنھاج
الواضح، ص۲۱۲، لامام اہل السنّۃ رحمۃ اللّٰہ علیہ)۔
لہٰذا
سنت طریقہ یہ ہے کہ قبر پر دفنِ میت کے بعد اذان نہ پڑھی جائے جبکہ حدیث شریف میں ہے
کہ حضرت نبی کریم ﷺ نے فرمایا
جس نے میری سنت اور میری سیرت کی مخالفت کی یقینا وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا
کہ اُسے چاروں طرف سے آگ لگی ہوئی ہو گی۔ قال علیہ السلام:
مَنْ خَالَفَ سُنَّتِیْ وَ سِیْرَتِیْ جَاءَ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَ تَاکُلُہٗ النَّارُ
مِنْ کُلِّ مَکَانٍ (کنز العُمّال، ج۱، ص۱۰۰)
……………………………………………………………………………………………………………… فقط واللّٰہ
اعلم و علمہ اتمّ و احکم
حررّہٗ
العبد محمد اعظم ہاشمی غفرلہٗ الغنی
۱۶؍ذوالقعدہ ۱۴۳۲ھ
تصدیق
استاذ العلماء
حضرت مولانا مفتی سیّد عبدالقدوس ترمذی صاحب مدظلہم
صدر مفتی
جامعہ حقانیہ ساہیوال ضلع سرگودھا
دفن کے بعد قبر پر
اذان پڑھنا یقینا خلافِ سنت اور بدعت ہے۔ فالجواب صحیح
احقر عبدالقدوس
ترمذی غفرلہٗ
جامعہ حقانیہ ساہیوال
سرگودھا
۲۵؍ذوالقعدہ
۱۴۳۲ھ
No comments:
Post a Comment