مساجد میں
ٹوپیاں رکھنے کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے
ہیں علماء کرام مندرجہ ذیل مسئلہ میں! ’’کہ مساجد میں کھجور کے پتوں یا پلاسٹک یا کپڑے سے بنی ہوئی
ٹوپی (ٹوپیاں) رکھنا جائز ہے یا نہیں؟ نیز کوئی آدمی ٹوپیاں بنوا کر مسجد کو وقف کر
دے تو کیا ثواب کی امید رکھ سکتا ہے؟‘‘۔ جواب سے سرفراز فرمائیں۔
اقول فی الجواب متوکلًا علی ملھم الصواب
صورت
مسؤلہ کے مطابق کسی بھی قسم کی ٹوپیاں بنوا کر مسجد کے نام وقف کرنا جائز نہیں اور
ان کو سر پر رکھ کر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔ وجوہ مندرجہ ذیل ہیں:
(۱)ایسی ٹوپیاں مسجد میں رکھنا احترامِ مسجد کے
خلاف ہے۔ بالخصوص جب کہ ان کے تنکے نکل کر مسجد میں بکھرتے ہیں اور ان پر میل کی تہہ
نظر آتی ہے، پسینے اور میل کی بو آتی ہے کیا کوئی شخص ایسی ٹوپیوں کو اپنے مکان کی
زینت بنانے کے لیے تیار ہے؟ اگر نہیں تو خدا کے گھر کے لیے اس کو کیونکر جائز قرار
دیا جا سکتا ہے؟ نیز ٹوپی مسجد کے مقاصد میں سے نہیں ہے اس لیے بھی مسجد میں اس کا
رکھنا ٹھیک نہیں۔ ان کا مسجد میں رکھنا استعمال شدہ کپڑوں کے رکھنے کی طرح ہے جو شرعاً
بے ادبی اور طبعاً ناپسندیدہ عمل ہے۔
(۲)نمازی بحالت ِنماز اﷲ تعالیٰ سے سرگوشی کرتا
ہے اور اﷲ تعالیٰ کے دربار میں ایسے لباس کے ساتھ حاضر ہونا ممنوع ہے جس کے ساتھ کسی
معزز مجلس اور باعظمت مجمع میں حاضر ہونے سے ناگواری اور عیب محسوس ہوتا ہو جبکہ مسؤلہ
ٹوپیوں کا یہی حال ہے کہ ان کو پہن کر ایک معزز تقریب میں شرکت کو عیب سمجھا جاتا ہے،
اس لیے ایسی ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا شرعاً مکروہ تحریمی ہے۔ ھٰکذا
فی الشّامیۃ۔ و کرہ صلوتہ فی ثیاب بذلۃ …… و فسرھا فی شرح الوقایۃ بما یلبسہ فی بیتہ
و لا یذھب بہ الی الاکابر…… الخ۔ (ج۱، ص۴۷۴، شرح وقایہ،ج۱،ص۱۹۸، باب ما یفسد الصلٰوۃ)۔ (احسن
الفتاویٰ،ج۳،ص۴۳۷، فتاویٰ
محمودیہ،ج۶،ص۱۷۲)۔
لہٰذا
کار ثواب سمجھ کر اہل خیر حضرات ٹوپیاں مسجد میں نہ رکھا کریں (بجائے ثواب کے گناہ
نہ ہو) تاکہ اس کے بھروسے پر لوگ بغیر ٹوپی آنے کی عادت اختیار نہ کریں بلکہ پہلے سے
اچھی ٹوپی کا خود انتظام کر لیا کریں۔………… فقط واللّٰہ
اعلم و علمہ اتمّ و احکم
حرّرہٗ
محمد اعظم ہاشمی غفرلہٗ الغنی
دارالافتاء
مدرسۃ العلوم الشرعیہ جھنگ صدر
۲۳؍ذی الحجہ ۱۴۱۷ھ (حال
مقیم فیصل آباد)۔
تصدیقات
(۱) المجیب مصیب
احقر محمد
ولی اﷲ غفرلہٗ، صدر دارالافتاء مدرسہ ھٰذا
(۲) الجواب صواب
احقر عبدالقدوس
ترمذی غفرلہٗ
دارالافتاء
جامعہ حقانیہ ساہیوال سرگودھا، محرم ۱۴۱۸ھ
(۳) الجواب صحیح
احقر سید
عبدالشکور ترمذی غفرلہٗ، صدردارالافتاء جامعہ حقانیہ
ساہیوال
ضلع سرگودھا، محرم۱۴۱۸ھ
No comments:
Post a Comment