مُٹھی سے کم ڈاڑھی والے کا اذان و اقامت کہنے کاشرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء
کرام اس مسئلہ میں کہ اذان و اقامت ڈاڑھی کُترا شخص پڑھے تو شرعاً کیسا ہے؟
الجواب بعون الوھّاب
شریعت اسلامیہ میں ہرمسلمان کے لیے مٹھی بھر ڈاڑھی رکھنا شرعاً
واجب ہے۔ بالکل ڈاڑھی مُنڈا دینا ہندوستان کے یہودیوں اور عجم (ایران) کے مجوسیوں کا
فعل ہے اور مٹھی بھر سے کم کرنا (فیشنی ڈاڑھی رکھنا) اہلِ مغرب اور ہیجڑوں کا فعل ہے
جو کہ حرام ہے (فتاویٰ شامی، باب ما یفسد الصلٰوۃ، مطلب فی الاخذ من اللحیۃ،
ج۲، ص۱۵۵، مصری)۔
ڈاڑھی مُنڈانے والا یا مٹھی سے کم کرنے والا اعلانیہ گناہ کبیرہ
کرنے کی وجہ سے شرعاً فاسق ہے۔ لہٰذا ایسے شخص کی اذان و اقامت مکروہ تحریمی ہے۔ حضرات
فقہاء کرام رحمۃ اﷲ علیہم کی تصریحات ملاحظہ ہوں:
و فی الجوھرہ: و یکرہ ان یکون المؤذن فاسقًا۔ (باب الاذان، ج۱، ص۴۴)۔
و فی العالمکیریہ: و یکرہ اذان الفاسق۔ (ج۱، ص۵۵)۔
’’مالا بُدّمنہ‘‘ میں ہے:
تراشیدن ریش پیش از قُبضہ حرام است۔ (ص۱۳۰)۔
و فی التنویر و شرحہ: و یکرہ اذان جنب و اقامۃ …… و اذان امرأۃ
و خنثٰی و فاسق۔ (ج۱، ص۲۸۹، م:کوئٹہ)۔
و فی نور الایضاح: یکرہ اقامۃ الفاسق و اذانہ۔ (ص۶۲)۔
اس لیے انتظامیہ و متولی مسجد کو چاہیے کہ مسنون ڈاڑھی والے
کو اذان و اقامت کی ذمہ داری سونپیں، وگرنہ تمام تر گناہ کی ذمہ دار انتظامیہ مسجد
ہو گی۔
فقط واللّٰہ اعلم بالحق و
الصواب
کتبہ العبد محمد اعظم ہاشمی غفرلہٗ الغنی
۱۴؍ربیع الثانی ۱۴۳۳ھ
No comments:
Post a Comment