ایک مجلس کی تین طلاق کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء
کرام و مفتیان عظام اس بارہ میں کہ مسمی واجد حسین عباسی صاحب نے اپنی زوجہ مسماۃ نوشین
خالد کو سات طلاقیں دی ہیں انھوں نے دارالقضاء شرعی جماعۃ الدعوۃ اسلام آباد سے یہ
فتویٰ حاصل کر کے رجوع کر لیا ہے۔
فتویٰ کی اصل عبارت یہ ہے:
شریعت اسلامیہ میں ایک مجلس کی تین طلاقوں کو ایک رجعی طلاق
شمار کیا جاتا ہے۔ صحیح مسلم کتاب باب الطلاق، صحابی رسول رکانہ بن عبدیزید نے اپنی
بیوی کو ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں دے دیں تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ ایک طلاق ہوئی ہے
چاہو تو رجوع کر لو پھر صحابی نے رجوع کر لیا۔ (فتح الباری شرح صحیح البخاری،ج۹،ص۴۵۰) …………………………………………………………………………مفتی ابو الحسن جواد عبدالباسط، دارالقضاء و الافتاء اسلام آباد
اس فتویٰ کی حقیقت کیا ہے؟ حدیث رکانہ کی ضرور وضاحت کریں۔ اگر
حضرت عبداﷲ بن عباس کے ذاتی فتاویٰ ہوں کہ تین طلاق ایک مجلس میں اکٹھی دیں تو تین
ہی واقع ہوتی ہیں وہ ضرور لکھیں کہ عباسی خاندان سے سائل کا تعلق ہے۔